لکھنو کے بانکے


 

باری النظر میں خیال ہوتا ہے کہ تمام بانکوں کی وضع ایک سی ہوگی۔ مگرایسا نہ تھا ان میں ہر فرد اپنے بانکپن کو ایک نئے عنوان اورنئی شان سے ظاہر کرتا ہے۔ پہلے عام وضع یہ تھی کے سر کو چندیا سے گدی تک منڈاتے اور دونوں طرف کے پٹوں میں سے ایک تو کانوں تک رہتا اور دوسراشانوں تک لٹکتا، بلکہ کبھی اس کی چوٹی گوندھ کر ایک طرف سینے پر ڈال لی جاتی۔اس کے بعد جد تیں ہونا شروع ہوئیں اور ہر بانکے نے اپنے لئے کوئی نئی وضع ایجاد کی کسی صاحب نے ایک طرف کی مونچھیں اس قدر پڑھائی کہ بڑھتے بڑھتے چوٹی سے مل گئی ۔کسی صاحب نے پگڑی کا شملہ بجائے پیٹھ کے ایک طرف شانے پر ڈال لیا۔کسی صاحب نے پاجامے کا ایک پائاچی اس قدرانگارکھا کہ آدھی پنڈ لی کھلی ہوئی ہے اور دوسرا پائنچا اس قدر نیچا کرلیا کہ زمین بوس ہورہا ہے کسی صاحب نے لوہے کی ایک بڑقی پاؤں میں ڈال کر اس کی زنجیر کمرمیں لٹکا ئی اور کڑز کاتے ہوئے پھرنے لگے۔ کسی صاحب نے...مزید پڑھیں

Comments

Popular posts from this blog

ظالم محبت

کھل بندھنا

ہائے اللہ