Posts

Showing posts from December, 2022

رستم سہراب کی سرزمین

Image
  سیستان ایران اور افغانستان کی سرحدیر ایک وسیع صحرا ہے۔ دریائے ہلمیند یہاں آ کر ایک کھاری جیلی ہا مون میں گرتا ہے اور اس کے چاروں طرف دور دور تک ریگستان پھیلا ہوا ہے۔ آج سے کچھ دن پہلے کوئی نہیں جانتا تھا کہ یہ ریگستان کبھی ایران کی تہذیب کا گہوارہ رہا تھا۔ اور یہاں ایک خوبصورت شہر آبادتھا حال ہی میں آثارقدیمہ کی ایک اطالوی ٹیم نے برسوں کی کھدائی کے بعد اس گمشدہ شہر کی دریافت کر لی ہے۔ یونانیوں نے سیتاین کا نام سگستان رکھا تھا اورعرب اس کو سجتان کہتے تھے اور موجودہ نام وسط ایشیا سے آئے ہوئے سا کاز قبیلہ کا مرہون منت ہے۔ آج یہ علاقہ قطعی ایک بے آب و گیاہ صحرا ہے ۔ سال کے ایک سو بیس دن یہاں تیز آندھیاں چلتی ہیں اور شمال مغرب سے آنے والی ان آندھیوں نے یہاں ریت کے تودے کھڑے کر دئیے ہیں اس صحرا اور ریت کے۔۔ ۔مزید پڑھیں

موت کا مدفن

Image
  مرات کی سیاہی جیسے ہی گہری ہوئی جرمنی کے ساحلی شہرکوز ہی کی بندرگاہ سے ۹۹۷ ٹن وزنی جہاز آگسٹ پیٹرس عملے کے بارہ افراد کولئے اپنی زندگی کے سب سے اہم اور پوشیدہ مشن پر روانہ ہوگیا۔ پورا علاقہ رات کی گہری تاریکی میں ڈوبا ہوا تھا اور لوگ اطمینان سے اپنے اپنے گھروں میں محو استراحت تھے۔ کسی کو بھی علم نہیں تھاکہ ساحلی بندرگاہ پر کسی قسم کا کام جاری ہے۔ ایک لحاظ سے یہ بہت اچھی بات تھی کیونکہ اگر عوام کو اس بارے میں ذرا سی بھی اطلاع مل جاتی توشاید لوگ خوف وہر اس کے۔۔۔ مزید پڑھیں

متحرک مکان

Image
  دنیا کی سیر کرنے کی خواہش کس دل میں پیدانہیں ہوتی۔ بہت کم ہیں جن کا یہ خواب شرمندہ تعبیر ہوتا ہے لیکن جارج میل نے تو کمال ہی کر دکھایا جب اس نے اپنے اور اپنی بیوی کے لئے دنیا کی سیر کی غرض سے ایک چلتا پھرتا گھر بنایا نہ صرف یہ کہ وہ اس آرامدہ اور عجیب وغریب گھر کے خود مالک ہیں بلکہ انھوں نے خود ہی اسکو بنایا بھی ہے اور آراستہ بھی کیا ہے مسٹراورمزدبیل انگلینڈ کے ایک قصہڈ ٹیم ورتھ کے رہنے والے ہیں۔ وہ اپنے قصےی سے پچھلے سال اکتوبر ۱۹۶۶ء میں روانہ ہوئے تھے۔اور تقریباً ایک درجن ملکوں کی۔۔۔ مزید پڑھیں

کوئی نہ جان سکا کہ وہ کون تھا؟

Image
  اس سے پہلے کہ میں اصل واقعہ کو قلم بند کروں، زلزلہ کی المناک تباہ کاریوں کی اجمالی تمہید ضروری سمجھتا ہوں، کیونکہ زیر قلم واقعہ کا تعلق براہ راست ایک نہایت ہی ہیتبناک اور لرزہ خیز بھونچال سے ہی ہے ۔ زلزلے آندھی اور سیلاب کی ستم ظریفیوں کے آگے انسان عاجز وبے بس بن جاتا ہے ۔ زلزلہ سے چشم زدن میں قیامت خیز اور عبرت انگیز سماں پیدا ہو جاتا ہے جس کے ذکر سے لوگوں کے دل دہل جاتے ہیں، اور جو اس گم ہوجاتے ہیں خوشنا اور پررونق بستیاں اجڑ جاتی ہیں عالیشان عمارتیں زمین بوس ہوجاتی ہیں۔ پہاڑوں کی فلک شگاف چوٹیاں ریگ زاروں کی مانند زمین پر سجدہ ریز ہو کر اپنی۔۔۔ مزید پڑھیں

موت کے فرشتوں کا گھر

Image
  سرزمین عرب پر صحرائے بیجان میں الولدمی کا مقبرہ موت کے فرشتوں کا گھر کہلاتا تھا۔یہ مقبرہ ایک خوشنار نخلستان میں واقع تھا۔عربوں کا خیال تھاکہ یہاں موت کے فرشتے رہتے جو بھی اس مقبرے کے قریب جاتا موت کا شکار ہوجاتا۔لیکن دراصل اس مقبرہ کے اندر عربوں کی قدیم تاریخ سے متعلق کچھ قیمتی اور نایاب دستاویزات دفن تھیں۔ دنیاس صرف شخص اس راز سے واقف تھا۔یہ۳ مارچ کا واقعہ ہے۔میں نے اپنے ہیلی کو پڑسے نیچے اترکر جب جنوبی عرب کے اس ریگ زار پرقدم رکھا تو مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے میں ایک بھٹی میں کود پڑا ہوں ۔۔۔ مزید پڑھیں

کریت، ایک عجیب و غریب کھیل

Image
  کہا جاتا ہے کہ جسم کوعجیب عجیب طرح حرکت دپنے منہ بنانے اور شور مچانے سے دماغ اور جمت ورزش پاتے ہیں اور ان کی چھپی ہوئی صلاحیتیں اجاگر ہوتی ہیں امریکہ میں جوڈو اور اب کریت کی مقبولیت کے پیچھے یہی نظریہ کام کرایا ہے۔ اصل میں کریت کوریا اور جاپان کا کھیل ہے جس کا رواج امریکہ کے نوجوانوں میں حال ہی میں ہوا ہے۔ امریکی نوجوان کریت اسٹوڈیو کا مالک اپنی شاگرد لڑکیوں کے۔۔۔ مزید پڑھیں

فولادی چڑیاں

Image
  تقریبا نصف صدی کی بات ہے امریکہ میں ایک ڈھلوان پر دو بھائی اپنے کینوس کے بنائے گلائیڈر کے ذریعے فضا کو تسخیر کرنے کے خواب دیکھ رہے تھے۔ کون جانتا تھاکہ ان کے یہ خواب بہت جلد ایک زندہ جاوید اورجیتی جاگتی حقیقت کے روپ میں ہمارے سامنے آجائیں گے ۔ یہ بھائی تھے رائٹ برادرس ہوائی جہاز کے جنم داتا ۔ مجھے اپنے اس مختصر سے مضمون میں ہوائی اڑان کی مصفل تاریخ نہیں پیش کرنی ہے پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں نئے نئے تجر بے ہوئے اور ضرورتوں کے مطابق طرح طرح کے ہوائی جہاز بنائے گئے۔ لیکن پچھلے ۔۔۔ مزید پڑھیں

صدر جانسن موت کے منہ میں

Image
  دوسری جنگ عظیم کی ہولناکیاں عروج پر تھی میں ان دنوں لی کے جنگی مورچہ پر ایک پائیلٹ آفیسر کی حیثیت سے تعینات تھا۔ غارتگری میرا مشغلہ تھا۔ امریکی چوکی پورٹ مورس بے اور ہماری چوکی کے درمیان صرف نوے منٹ کی پرواز کا فا صلہ حائل تھا۔ امریکی چوکی پربمباری جاری تھی۔ اس زمانے میں لیفٹیننٹ کمانڈر جونسن امریکی بحرئےا کے ایک ممتاز آفیسر تھے جون کا مہینہ تھا۔ وہ آسٹریلیا میں اتحادی فوجوں کا معائنہ کرنے کے بعدساوتھ ویسٹ پسیفک علاقے کے جنگی دورہ جیسے خطرناک مشن۔۔ مزید پڑھیں

موت کا پنجہ

Image
  براعظم افریقہ اپنے پراسرارجنگلوں اور خوفناک درندوں کے لیے ساری دنیا میں مشہور ہے ۱۹۳۲ میں وہاں اچانک۔۔ شاید دنیا کی تاریخ میں پہلی اور آخری بار ایک ایسا ہیبت ناک اور خونخوار پرنده نمودار ہوا، جس کی چیرہ دستیوں کی لڑزہ خیز داستانوں نے ساری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ ایک چھوٹے طیارے کے برابر ڈیل ڈول والا یہ خوں خوار پرندہ جب پرواز کرتا تو کسی تند و تیز طوفان کا گمان گذرتا ، اس کے سانس کی رفتاراتنی تیز تھی کہ چھوٹے موٹے جانور آٹھ دس فٹ کی دوری سے ہی کھینچ کر اسکی چونچ میں پہنچ جاتے طاقت کا ۔ ۔مزید پڑھیں

چند لمحوں کی جوانی

Image
  ڈاکٹر ہیڈ یگر نے جواپنی خصوصیات کے اعتبار سے ایک عجیب وغریب انسان تھے، ایک دن اپنے ہم عمرکے بزرگ دوستوں کو اپنے دفتر میں مدعو کیا۔ ڈاکٹر ہیڈیگران پر اپنا ایک خاص تجربہ کرنا چاہتے تھے۔ ان چار بزرگوں میں سے تین تو سفید داڑھی والے مردمسٹر میلبورن، کرنل کلیگر یو اورمسٹر گیس کاٹن تھے اور ایک سوکھی ساکھی مرجھائی ہوئی سی خاتون وچرلی تھیں، یہ سب کے سب سن رسید ہ، اداس اورافسردہ لوگ تھے جں کی زندگیاں نا کام ہو رہی تھیں اور جن کی سب سے بڑی بدقسمتی شاید یہ تھی کہ وہ اب سے ۔۔۔ مزید پڑھیں

معصوم چور

Image
  گول چہرہ بڑی بڑی نیلی غزالی آنکھوں اور چہرے پر گہری معصومیت دیکھ کر کوئی شخص نہیں کہہ سکتا تھا کہ وہ اٹھائی گیرہے ۔ اور اس کا کام شاپنگ سنٹر سے قیمتی اشیا چرانا ہے وہ اپنا کام اتنی صفائی سے کرتی تھی کہ کسی کوشبہ تک نہ ہوتا کہ اس شاپنگ سنٹر سے جتنی بھی قیمتی اشیاء غائب ہورہی ہیں یہ سب اسی معصوم چہرے والی حسینہ کے بائیں ہاتھ کا کھیل سے وہ یہ کام دونوں ہاتھوں سے سرانجام دیتی تھی ۔وہ ویسٹ میئر شاپنگ سنٹر سے دو سال سے قیمتی اشیا چوری کر کے لے جا رہی تھی ۔اور کوئی بھی اس پر شبہ مہ کر سکہ تھا۔شاپنگ ہال کے مختلف اسٹورز اور کاونٹروں پر گھومتے وقت اس کا درمیانے سائزکا ہینڈ بیگ اس کے بائیں کندے پر لٹکا ہوتا وہ چلتے چلتے کسی بھی کاونٹر پر رک جاتی اس کا بائیں ہاتھ ہمیشہ ہینڈ بیگ پر ہوتا دائیں ہاتھ سے وہ مطلوبہ چیزاٹھاتی جو نہی چیز اس کے ہاتھ میں آتی۔ بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی حرکت میں آجاتی اور بیگ کھل جاتا چوری شدہ سامان بیگ میں چلا جاتا وہ اپنی کہنی سے اس طرح بیگ بند کرتی جیسے اپنے کو لہے پرخارش کررہی ہو۔ اس پورے عمل کے دوران اس کا ۔۔۔ مزید پڑھیں

اخبار پڑھنا

Image
  میرے خیال میں اخبار پڑھنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اسے پڑھنے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا لیکن میرے ایک دوست اخباربینی کے اس قدر خلاف ہیں کہ ان کی رائے میں اسے نصاب میں شامل کر دینا چاہیے ۔ فرماتے ہیں سمجھ نہیں آتی جب اخبار نہیں تھے تو نوجوان خراب کیسے ہوتے تھے۔ اخبار نہ ہوتے تو لوگ بڑے آدمیوں کی شہرت اور شہوت انگیز قہقہے کہاں سے پڑھتے۔ برے آدمی بھی شریفوں کی طرح چپ چاپ زندگی گزار دیتے۔ یعنی اپنی گلی کے آدمی بھی اسے نہ جانتے اخبار نہ ہوتے توبرے آدمی نہ ہوتے تو اخبار کہاں ہوتے؟ پہلے اخبار کی زندگی ایک روزه ہواکرتی تھی۔ وہ اگلے ہی دن باسی ہوجاتا ۔اب آپ اسے ہفتہ بعد بھی پڑھ لیں بھربھی مزا آئے گا کہ اس میں ایسی کوئی چیز ہوتی ہی نہیں جس کے۔۔۔ مزید پڑھیں

ایک شہر جو موم کی طرح پگھل گیا

Image
  اچانک انٹونیوکویوں محسوس ہوا جیسے اس کے پاؤں کے نیچے سے زمین نکلی جارہی ہو اس نے لڑکھڑاتے قدموں سے آگے بڑھ کر کمرے کی دیوارتھا منا چاہی تو وہ بھی گرتی ہوئی سی محسوس ہوئی اور ساتھ ہی چوبی چھت سے چرچراہٹ کی آوازیں آنے لگیں ۔ انٹونیو نے سوچا شاید زلزلہ آرہا ہے ۔ وہ گھبراکر اپنی بیوی جولیا اور دونوں بچوں تھریسا اورمارک کو جگانے کے لئے دوڑ پڑا جو برابر کے کمرے میں محو خواب تھے لیکن اپنے کمرے سے نکلتے ہی ایک جھٹکے کے ساتھ وہ منہ کے بل زمین پر گر پڑا۔ اسے اب پورا مکان گردش کرتا اور نشیب کی۔۔۔ مزید پڑھیں

شادی مرگ

Image
  جب تدبیروں کے تمام مراحل ناکام ثابت ہوئے تو شاہ جی نے تقدیرکا سہارا لیا۔ اب انھوں نے سیاست دانوں نیتاؤں، سرکاری افسروں اور وزیروں کے گھروں دفتروں کے چکرلگانا ترک کرکے گوشہ عافیت اختیارکر لیا۔ دفتر سے سیدھے گھر آجاتے اور اردو، انگریزی زبانوں میں شائع ہونے دالے معمے بھرنا شروع کر دیتے۔ ساتھ ہی ساتھ انھوں نے لاٹری کے ٹکٹ بھی خریدنا شروع کر دیئے۔ اپنی آمددنی کا پانچ فیصدی یعنی پچیس روپیے ماہوار وہ اسی دھندے میں لگانے لگے۔ہر بار جب معمے یالاٹری کے نتائج کی تاریخ سامنے آجاتی تو ساری رات شاہ جی ایسے خواب سجانے لگتے جن سے ان کی ۔۔۔ مزید پڑھیں

خود کشی

Image
  تاش کے کھیل سے واقف لوگ جانتے ہیں کہ اون پتوں کے ساتھ عموما دوجو کر بھی ہوتے ہیں ۔ جوکروں کا اس کھیل میں براہ راست کوئی حصہ نہیں ہوتا لیکن جب کوئی پتہ گم ہو جائے تو اس کی جگہ جوکر استعمال کرلیا جاتا ہے جوکرکی مسخرے کی شکل دبلے پتلے لڑکے سے ملتی جلتی ہے جس پرمضحکہ لمبی ٹوپی اور چہرے پر ہونقوں جیسا نقاب ہوتا ہے یہ شكل مختلف شوخ رنگوں میں بنائی جاتی ہے۔ یہ عجیب اتفاق ہے مسخرے کی یہ تصویر ابتدا میں موت کی علامت کے طور پر بنائی گئی تھی۔جوکر یا مسخراسب سے پہلے اطالوی تھیٹرمیں ظاہر ہوا۔یہ ایسے مایوس اور دل شکستہ عاشق کا کردار تھا۔جواپنی محبت میں بری طرح ناکام ہو گیا محبوبہ نے اسے مکمل طور پر دھتکاردیا اور موت کو گلے لگانے کے سوا کوئی چاره کا رباتی نہ رہا۔ اس طرح ہوتے ہوتے تھیٹر کا مسخره موت کی علامت بن گیا۔ بعد میں موت کی علامت کو نئے معنی پہنائے گئے اور اسے ۔۔۔ مزید پڑھیں

جن تہہ خانے اور مردوں کی ہڈیاں

Image
  گاؤں کا ہرشخص تین چیزوں سے ڈرتا تھا ۔مہاجن کے اناےر سے نمبردار کے غصے سے اور مولوی کے وعظ سے مگرعارف واحد نوجوان تھا جس نے مڈل تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد اکیس ایکڑ زمین کی دیکھ بھال کے علاوہ ایک چھوٹی سی دوکان کھول رکھی تھی اوران تینوں ڈراونی چیزوں سے قطعات بے نیازاوربے خوف تھا۔ بلونڈا ضلعی صدرمقام گورداسپورسے تیس میل کے فاصلے پرواقع تھا وہاں آنے جانے کے لئے راستہ ٹیڑھا میڑھا بھی تھا کچا بھی کئی جگہوں پانی سے بھی گزرنا پڑتا تھا۔ رات کو یہاں سے۔۔۔ مزید پڑھیں

موت کے خلاف جدو جہد

Image
  جون پوتیا نے پچاسوں بار فرشتہ اجل کو دھوکہ دے کر دنیا میں ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ موت کے خلاف میری جدو جہد، میں اس نے پانچ درجن ایسے لرزہ خیز حادثات کا تذکرہ کیا جن سے دوچار ہونے والا فولادی ٹینک بھی تہس نہیس ہوجاتا ، لیکن جون پر ان کا کوئی خاص اثر نہیں ہوا، ہر بار وہ موت کے چنگل میں آنے کے بعد صاف صاف بچ نکلا، اس کی آپ بیتی کے مطالعہ سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ طلسماتی انسان ہے یا کوئی ایسا انسان جو کوئی عظیم کرشمہ ساز ہو ۔عنفوان شباب میں جون پوتیا بلڈوزرچلانے پر مامورتھا یہی اس کا ذریعہ معاش تھا ، اور اسی بلڈ وزر چلانے کے دوران وہ اپنی زندگی میں پہلی با موت کے ایک ایسے حملے سے دو چار ہو کر بچ نکلا جسے معجزہ ہی قراردیا جا سکتا ہے، وہ میکسیکو کے ایک بڑے کاشت کار کا بیٹا تھا ، پتھریلی زمینوں سے چٹانوں کو۔۔۔ مزید پڑھیں

بلا عنوان

Image
  میں اپنا نام نہیں جانتا مجھے یہ بھی معلوم نہیں کہ میرا کوئی نام رکھا بھی گیا تھا یا نہیں ۔میری عمر کتنی ہے ؟ میں یہ بھی نہیں جانتا۔ کیونکہ میں اس دنیا میں ایک اتفاقی حادثے کی طرح وارد ہوا، مجھے ایک جگہ سے اٹھایا گیا اور بے خیالی کے عالم میں دوسری جگہ پھینک دیاگیا۔ جس طرح کوئی راہ گیر پتھرکواٹھا کے کسی مقصد کے بغیر پھینک دیتا ہے مجھے اپنے ماں باپ کا بھی حال معلوم نہیں ہیں اس دنیا میں ایک بھونی بسری پسماندہ چیز ہوں۔ اپنے ایسے کروڑوں کی طرح جن میں زندگی بسر کرنے کے لئے تقدیر نے مجھے پھینک دیا ہے۔ میری رنگت بھوری ہے ۔ آنکھیں اور بال سیاه ناک چپٹی قدچھوٹا۔میں نے بھی دوسروں کی طرح بچپن کا زمانہ دیکھا ہے لیکن میرا بچپن کئی باتوں میں ان کے بچپن سے الگ تھلگ تھا۔ کسی نے مجھ سے محبت اور شفقت کا سلوک نہیں کیا ۔کسی نے ٹھٹھرے ہوئے جسم کو حرارت نہیں پہونچائی۔ مجھے تسلی نہیں دی ۔اپنی زندگی کے۔۔۔ مزید پڑھیں

میری داستان غم

Image
  میں ۳۰ نومبر۱۸۳۵ء کو میسوری کے ایک گم نام گاوں فلوریڈا میں پیدا ہوا، ہمارا گاؤں سونفوس پر مشتمل تھا اورمیں نےاس کی آبادی میں ایک فی صد اضافہ کر دیا تھا، مجھے یقین ہے کہ مشاہیر عالم میں سے کسی نے بھی یہ کارنامہ ا نجام نہ دیا ہوگا، میرے خیال کے مطابق شکسپیئر بھی اپنے گاوں کے لئے اتنااہم نہیں تھا جتنا اہم میں ثابت ہوا۔میرا چچا جان اے کورنر بھی کسان تھا، وہ ہمارے گاوں سے چار میل دور رہتا تھا ، اس کے آٹھ بچے اور بارہ نیگرو غلام تھے ، وہ خوش رہنے والا انسان تھا۔ میں سال میں دوماد سے تین ماہ تک اس کے پاس رہتا تھا۔مہمان نوازی کا لطف میں چار سال سے بارہ سال کی .. مزید پڑھیں

دلچسپ لوگ عجیب پیشے

Image
  دنیا میں جہاں کہیں آتش فشاں پہاڑپھٹتا ہے اور سرخ دہکتا ا ہوالاوا اپنی زہریلی گیس کے ساتھ اس کے دہانے سے باہر آتا ہے۔ متعلقہ حکام کو ہیرون تازیف کی ضرورت محسوس ہوتی ہے‘‘ جوآتش فشاں پہاڑوں کا ہیرو’’ کے نام سے مشورہے بیرحون تازیف کی عمر۶۵ برس ہے وارسا میں پیدا ہوامگرآج کل پیرس کے نیشنل سنٹر آف سائنٹفک رلسیرچ سے منسلک ہے۔ گذشتہ تیس برس میں ہیرون تازيف نے انٹارکٹا سے جاپان تک کم وبیش ہر آتش فشاں کا اس وقت معائنہ کیا اور اس کے ... مزید پڑھیں

خوب گزرے گی

Image
  اپنی زندگی کے اس اہم ترین دن کی صبح کوجب ڈیرک بڑے اہتمام سے لباس تبدیل کر رہا تھا۔ اس کی نظریں بارباراس رنگین شادی کارڈپرپڑرہی تھیں جو اس کے بستر کے قریب تپائی پر رکھا ہواتھا اورجس پر جیمز بانڈ ٹائپ کے ایک آدمی کی تصویر بنی ہوئی تھی۔ تصویر میں وہ آدمی بڑے اعتمادسے مسکرارہا تھا۔ اس کے اردگرد جوکھیلنے کی مشینیں اور پانسے وغیرہ پڑے تھے اور تصویر کے نیچے لکھا تھا۔ داؤ لگائیے اور فائده اٹھایئے۔ ڈیرک جب بھی ان الفاظ پر غور کرتا تو اس کے لبوں پر مسکراہٹ کھیلنے لگتی تھی ، یہ سوچ کر کہ یہ الفاظ کے عجیب اورناکافی لگ رہے ہیں لیکن ان ناکافی الفاظ میں بھی ایک خاص معنی پوشیدہ تھے یہ الفاظ علامتی تھے۔ اور اینجی نے تو انہی الفاظ کی وجہ سے اس کارڈ کو منتخب کیا تھا اور نہ شادی کارڈ تو ہزاروں اقسام کے تھے خورڈیرک بھی داو کے لفظ کی معنی خیزی کامعترف تھا اور کیوں نہ ہوتا ؟ داولگانے کے اصولوں کو ۔۔ مزید پڑھیں

بربر دلہنوں کا میلہ

Image
  افریقہ طرح طرح کے خطوں اور طرح طرح کے قبیلوں کے لیے بطور خاص مشہور ہے۔ شمال مغربی افریقہ میں مراکو میں ایک قبیلہ ایسا بھی آباد ہے جو اپنے رسم و رواج میں اس علاقےکےاور قبیلوں سے ملتا جلتا بھی ہے اور بہت کچھ مختلف بھی ہے۔ اس قبیلے کا نام بربر ہے۔ آبادی کے لحاظ سے بڑھتے بڑھتے بربر لوگ اب ایک چھوٹی سی قوم کی صورت اختیار کر گئے ہیں ۔ ان کی زندگی کے دلچسپ پہلو اور بھی بہت ہیں۔ مگر ان میں شادی بیاه کا جو انداز ہے وہ بطورخاص قابل ذکر ہے۔ تصویر میں جو خچرسواربر بر ہے ، وہ کوئی عام بر بر نہیں خیمے کی لکڑیاں خچر پرلادے ۔پھر اس پر کمبلوں اور لحافوں کی زین بناکر خودسوار ، سرپرسفیدعمامہ باندھے ہاتھ پر ایک سوٹ کیس سنبھالے جس میں لگتا ہے کوئی خاص۔۔۔ مزید پڑھیں

نیلی روشنی کا تعاقب

Image
  مدتیں گزریں شہر مدراس سے کو ئی ڈیڑھ سومیل مغرب میں خلیج بنگال کے ساحل پر ایک چھوٹی سی بستی آبادتھی جس کی آبادی مچھیروں پر مشتمل تھی۔ انہی مچھیروں میں ایک شخص عبداللہ نامی تھا عبداللہ کی عمر اس وقت پچاس ساٹھ سال لگ بھگ ہوگی۔ اس کے پانچ لڑکے تھے جو سب اپنے گھربار کے ہو چکے تھے۔ صرف دوغیرشادی شدہ لڑکے باپ کے ساتھ رہتے تھے۔ اب عبداللہ عمرکے اس حصے میں داخل ہو چکا تھا جہاں سے انسان سفرآخرت کی تیاری شروع کردیتا ہے چنانچہ عبداللہ اب سمندری زندگی کو خیر باد کہہ کر زیادہ تریاد خدا میں مصروف رہنے لگا تھا۔ فکر تھی تو صرف یہ کہ دوسال کے اندر اندر اپنے ان دونوں بچوں سے بھی غت حاصل کرلے تاکہ اس کے بعد اطمینان سے ۔۔ پزید پڑھیں

اگر تیسری گولی بھی چوک جاتی تو ؟

Image
  یوں تو میرا خاص پیشہ جنگلی جانوروں کی چلتی پھرتی تصویریں لینا ہے جنہیں میں یا تو ٹیلیویژن کمپنیوں کو بیچ دیتا ہوں یا پھر اپنے غیرملکی سیاحت کے دوران شوقین ۔ مزاج لوگوں کو دکھا کر معاوضہ لیتا رہتا ہوں۔ لیکن کبھی کبھی بدرجہ مجبوری مجھے کسی جانور کا شکار بھی کرنا پڑتا ہے کوئلے کی دلالی میں ہاتھ تو کالے ہوتے ہی ہیں اس لئے مجھے بھی اس قسم کی تصویر اتارتے وقت اکثر و بیشتر چھوٹے موٹے حادثات کا سامنا ہوتا ہی رہا ہے۔ ایسا ہی ایک خطرہ مجھے ایک خطرناک سئور کی ۔۔۔ مزید پڑھیں

اس نے بچھووں سے شادی کر لی

Image
  پورشیا کو پہلی بار جب بچھونے کاٹا تو اسے اس قدر اچھا لگا کہ اسی ہفتہ میں اس نے دواوربچھووں کو ڈھونڈ کر خود کو ان کے سپرد کر دیا۔ اورپھر تو جیسے اس پر بچھووں سے کٹوانے کا جنون سوار ہوگیا۔ وہ کہتی تھی کہ جب بچھو مجھے ڈنک مارتا ہے ترمیں اتنی لذت محسوس کرتی ہوں جو بیان نہیں کی جاسکتی۔پورشیا کے اس انوکھے انداز سے نہ صرف اسکے گھر والے بلکہ باقی لوگ بھی حیران وششدرررہ گئے تھے۔ کیونکہ بچھو کے کاٹنے کی تکلیف انسان کو موت سے ہمکنار کر دیتی ہے۔پورشیا کو جب پہلی بار بچھونے ڈنک ماراتھا تب وہ اپنی۔۔۔ مزید پڑھیں

یہ بھوت ہے یا۔۔۔۔؟

Image
  میں اپنے دفتر میں بیٹھا کچھ فائلوں کا جائزہ لے رہا تھا کہ اچانک مجھے اطلاع ملی کہ صبح ڈبلن اسٹریٹ پر ایک عورت بے ہوش پائی گئی ہے۔میں نے اس عورت کو دفتر میں ہی طلب کر لیا تاکہ اس سے اچھی طرح پوچھ گچھ کر سکوں۔دہ بہت پریشان سی تھی اور بے تحاشہ گھبرائی ہوئی بھی بہت پوچھنے پر اس نے بتایا ۔رات میں ڈبلن اسٹریٹ سے گذر رہی تھی ۔پوری سٹریٹ پر سناٹا چھایا ہوا تھا میں جلد گھر پہنچ جا نا چاہتی تھی لیکن اچانک ... مزید پڑھیں

دھوکے بازو کی انجمن

Image
  ء۱۹۹۶کے موسم گرما کی ایک سہ پہر ۲۶سالہ سٹیو بارسلاگ اپنے مکان کے باغیچے میں پھلوں کو پانی دے رہا تھاکہ نئے ماڈل کا شیورلیٹ ٹرک دروازے کے قریب آکر ڑکا۔ بارسلاگ نے اچٹتی ہوئی نظروں سے دیکھا، اگلی نشست پردو آدمی بیٹھے تھے پچھلی طرف پینٹ کے کئی ڈرم پڑے تھے۔ ٹرک کی نمبر پلیٹ پر فلوریڈا کا نام چمک رہا تھا۔ ہر ڈرم پینٹ بنانے والی ایک مشہور فرم کے لیبل چسپاں تھے۔ڈرائیور نیچے اترا ، وہ چھریرے بدن کا باوقار آدمی تھا۔ چھ فٹ قد، بھوری آنکھیں اور گھنگھریالے سیاہ بال۔ وہ بڑے بڑے ڈگ بھرتا ہواسیدها بارسلاگ کی طرف آیا۔ میرا نام میکی ریلے ہے آپ کے... مزید پڑھیں

انوکھا جاسوس

Image
ڈنمارک کے جزیرہ فیونن کی سڑکوں پر گھومنے پھرنے والے لوگ روزانہ نیلے رنگ کا ایک چھوٹا سا ٹرک آتے جاتے دیکھتے ہیں۔ انہیں ڈرائیور کے برابرہی سیاہ رنگ کا ایک بڑا کتا بیٹھا دکھائی دیتا ہے ۔ وہ اپنی متجسس نظروں سے ڈرائیور کو یوں تکتا ہے جیسے اس کی ہدایات غور سے سن رہا ہو۔ جزیرہ فیونن کے باشندے تعجب اور شوق سے پلٹ پلٹ کر اس ٹرک کو دیکھتے ہیں ۔بعض لوگ جو اسے پہلے سے پہچانتے ہیں ، وہ توصرف مسکرا کررہ جاتے ہیں لیکن نئے لوگوں کے لئے یہ۔۔ مزید پڑھیں   

لکھنو کے بانکے

Image
  باری النظر میں خیال ہوتا ہے کہ تمام بانکوں کی وضع ایک سی ہوگی۔ مگرایسا نہ تھا ان میں ہر فرد اپنے بانکپن کو ایک نئے عنوان اورنئی شان سے ظاہر کرتا ہے۔ پہلے عام وضع یہ تھی کے سر کو چندیا سے گدی تک منڈاتے اور دونوں طرف کے پٹوں میں سے ایک تو کانوں تک رہتا اور دوسراشانوں تک لٹکتا، بلکہ کبھی اس کی چوٹی گوندھ کر ایک طرف سینے پر ڈال لی جاتی۔اس کے بعد جد تیں ہونا شروع ہوئیں اور ہر بانکے نے اپنے لئے کوئی نئی وضع ایجاد کی کسی صاحب نے ایک طرف کی مونچھیں اس قدر پڑھائی کہ بڑھتے بڑھتے چوٹی سے مل گئی ۔کسی صاحب نے پگڑی کا شملہ بجائے پیٹھ کے ایک طرف شانے پر ڈال لیا۔کسی صاحب نے پاجامے کا ایک پائاچی اس قدرانگارکھا کہ آدھی پنڈ لی کھلی ہوئی ہے اور دوسرا پائنچا اس قدر نیچا کرلیا کہ زمین بوس ہورہا ہے کسی صاحب نے لوہے کی ایک بڑقی پاؤں میں ڈال کر اس کی زنجیر کمرمیں لٹکا ئی اور کڑز کاتے ہوئے پھرنے لگے۔ کسی صاحب نے.. .مزید پڑھیں

لمحے جو بیت گئے

Image
ابھی مدرستہ العلوم (علی گڑھ)ترقی کے منازل طے کرکے یونیورسٹی کے بلند مقام پر نہیں پہنچا تھا، اورمیں بھی ہنوز لیکچراری کے مدارج پر گامزن تھا کہ علیاحضرت سلطان جہاں بیگم خلد آشیاں وائی دولت بھوپال اپنے محبوب ترین صاحبزادے محمد حمید اللہ خاں مرحوم کو کالج کے پہلے سال میں داخل کرنے کے لئے علی گڑھ تشریف لائیں۔ نواب زاره مرحوم نے انٹر میڈیٹ سائنس میں داخلہ لیا۔ ریاضی کا مضمون اس درجے کے طلبا کومیں پڑھاتا تھا۔نواب زاده مرحوم کو اس میں کسی قدر سہارے کی ضرورت تھی۔ علیاحضرت جنت آشیاں نے۔۔۔ مزید پڑھیں  

بولتا ہوا قلم

Image
  قلمکی آفرینش سے آج تک ایک سے ایک اعلی قلم بنائے گئے ہیں جن کی قیمت ایک پیسے سے ایک ہزار روپیہ تک معین ہے ۔لیکن جتنے بھی قلم جس قیمت کے بھی تیار کئے گئے ان سے محض انسانی خیالات اور جذبات کی ترجمانی کا کام لیا گیا ہے سستا ہویا مہنگا قلم صرف لکھ سکتا ہے۔ دائرے بناسکتا ہے، لکیریں کھنچ سکتاہے اوران میں نقطوں کے ذریعہ مفہوم پیدا کرسکتا ہے تاکہ لکھنے والے کے جذبات سے آگاہ ہوسکے۔ لیکن یہ قلم جس کا ہم تذکرہ کررہے ہیں اور جسے حال ہی میں یونیورسٹی آف واشنگٹن کے شعبہ سائنس نے ایجاد کیا ہے دنیا کا واحد قلم ہے جولکھنے کی بجائے ہولتا ہے۔اس ایجاد کوجنم دینے والے سائنس کے لیکچرر ڈاکڑ سام اسپارک ہیں جو اس منصوبے کوعملی جامہ پہنانے کی مدت مرید سے...  مزید پڑھیں

نا قابل تسخیر پہلوان عورت

Image
  ہنگامہ ! اور کیوں نہ ہو؟ ایک عورت نے ایک مرد میدان کوچیلنج کیاتھا۔عورت جسے عرف عام میں صنف نازک کہاجاتاہے۔ جس میں کلیوں کی نزاکت اور پھولوں کی نرمی ہوتی ہے جوعمرخیام کی رباعی تان سین کے نغموں میں بستی ہے جس میں شعروں کی لچک اور پائل کی جھنکار ہوتی ہے۔اور آج اسی عورت نے مشہور مرد میدان بچن سنگھ پنجابی کو للکارا تھا۔ گویاشمشیر بے نیام ہوگئی تھی۔‘‘ كار لے کر گرانڈ سرکس کا پنڈال’’ تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرچکا تھا ۔کیونکہ عورت اور مرد کی کشتی دنیا کے لئے ایک حیرت انگیز تجربہ تھا۔ ہرنگاه منتظراورہر دل بے تاب تھا۔ سرکس کے تمام آئیٹم ختم ہونے کے بعد اب کشتی کی باری تھی۔اور لوگوں نے دیکھا ایک حسن بے مثال اکھاڑے میں پہلی بار غیرمتوقع حالت میں... مزید پڑھیں  

موت ان کا تعاقب کر رہی تھی

Image
  خلیج بنگال کو موت کی خلیج کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ اس خلیج سے اٹھنے والے موت کے طوفانوں میں اب تک اتنے انسان ہلاک ہوچکے ہیں کہ ان کی گنتی کرنا بھی مشکل ہے۔ اس خلیج میں دنیا کے تباہ کن ترین طوفان پرورش پاتے رہتے ہیں اورپلک جھپکتے ہی سیکڑوں میل کے رقبہ میں پھیل کر ہلاکت تباہی ، اور بربادی کے اتنے گہرے نقوش چھوڑ جاتے ہیں کہ برسوں ان کی یاد دل ودماغ کو پریشان کئے رکھتی ہے۔ اس خلیج سے تاریخ عالم کے بھیانک ترین طوفان اٹھے ہیں۔ ان میں سے ایک بھیانک طوفان ۱۸۷۶ میں آیا تھا۔ ، جس نے بیس منٹ کے۔۔۔ مزید پڑھیں

عجیب و غریب مخلوق کی تلاش

Image
  انیسویں صدی کی آٹھویں د ہائی تک لوگوں کے ذہن میں ایک خیال گونجا کرتا تھا کہ ہمالیہ کے غاروں میں انسانی شکل سے ملتی جلتی،لحمن شحیم، قدآور، خوفناک اور خطرناک قسم ایک عجیب و غریب مخلوق کا وجود ہے مگر انسان کا یہ تصور وہم و گمان کی حد سے باہر نہ آسکا۔لیکن ۱۸۸۷ء میں پہلی بار دنیا اس خبر سے چونک پڑی جب ایک برطانوی کوہ پیما ٹیم کے سربراہ کرنل بولڈ نے۱۶۰۰۰ فٹ کی بلندی پرہکم میں برف پربڑے بڑےپنووں کے نشان دیکھئے وہ نشان ایسا لگتا تھا کہ کسی غیر معمولی قدوقامت والے... مزید پڑھیں  

مجھے بدروح سے مقابلہ کرنا پڑا

Image
  میں جب بھیم تال کے ہوٹل پہونچا تو مجھے ہوٹل کے منیجر نے بتایا وہ لوگ آپ کی تلاش میں آئے تھے جو ایک روز ہوٹل میں قیام کرنے کے بعد رام نگرمنڈی واپس چلے گئے ہیں اور آپ کے نام ایک چیز دے گئے ہیں منیجر نے اتنا بتاکر دراز سے ایک لفافہ نکال کر میرے ہاتھ میں رکھ دیا۔میں نے خط پڑھا تو اس میں نواب علی خان نے لکھا تاگ کہ نواب علی ہم نے تمہارے یہاں ایک دن انتظار کیا لیکن تمہارے متعلق صحیح معلومات نہ ہونے کی وجہ سے ہم لوگ رام نگرمنڈی کے ریسٹ ہاؤس واپس جارہے۔تم بھی وہیں آجانا خط پڑھنے۔۔۔  مزید پڑھیں

انو کھا نشے باز

Image
  یہ بالکل سچاواقعہ ۱۹۴۱ کا ہے۔ دوسری جنگ عظیم شروع ہوچکی تھی میں بطورکیپٹن فوج میں تھا۔ میرا تبادلہ دہلی سے لاہور کر دیا گیا۔ مجھے ہدایت کے مطابق بذریعہ ٹرین جلد سے جلد لاہور پہنچنا تھا ۔میں اپنے ضروری سامان کے ساتھ اسٹیشن پہونچ گیا۔ ٹھیک ۹ بجے رات میں گاڑی چل پڑی۔ میری برتھ ریزرو تھی۔ لہذا برتھ پر آرام سے لیٹا سفر کر رہا تھا۔ رات کے ۱۱بجے گاڑی کسی اسٹیشن پر رکی۔ میں نے دیکھا...  مزید پڑھیں۔۔۔  

دوسرا شخص

Image
دوسرا شخص کلاڈیو پہلی مرتبہ جزیرے پر آیا تھا۔ اس کا خیال تھا کہ رہائش کے سلسلے میں یہاں خاصی دشواری پیش آئے گی کیونکہ سیاحوں کی آمد کا موسم شروع ہو چکا تھا لیکن خوش قسمتی سے ایک معیاری ہوٹل میں اسے ایک کمرہ مل گیا جس کا کرایہ بھی نہایت معقول تھا ۔اس کے پاس سامان میں صرف ایک سوٹ کیس تھا جس میں کپڑوں کے علاوہ ضرورت کی چند چیزیں بھی موجود تھیں۔ کمرے کا جائزہ لینے کے بعد اس نے سوٹ کیس کھولا ۔ کپڑے نکال کر الماری میں سجائے ٹوتھ پیسٹ ، برش اور شیونگ کا سامان باتھ روم میں بنے ہوئے مخصوص شیلف پر رکھا ادرخالی سوٹ کیس کو الماری کے اوپر ٹکا کر بستر پر نیم دراز ہوگیا اور سگریٹ سلگا کر ہلکے ہلکےکشن لینے لگا۔ لانچ کا سفراگرچہ زیادہ طویل نہیں تھا۔ لیکن  پھر بھی بے حد تھکادینے والا۔۔ مزید پڑھنے کے لیے کلک کریں۔۔۔

ایک خاوند سے دوسرا خاوند تک

Image
ایک خاوند سے دوسرا خاوند تک میری اپ بیتی کو آپ چار دیواری کی دنیا کی کہانی کہیں گے لیکن میں اسے تھانیداری کی دنیا کی کہانی کہتی ہوں۔ یہ نہ سمجھیں کہ میں پولیس کے خلاف کچھ کہوں گی۔میں تھانیداروں کے خلاف بھی کچھ نہیں کہوں گی۔ یہ میرے اپنے گھر کی کہانی ہے۔میں جگہوں کے اور افراد کےجو نام لکھوں گی وہ اصلی نہیں ہوں گے ۔مجھے معلوم ہے کہ میری آب بیتی کے دو بڑے فرداس دنیا میں نہیں ہے پھر بھی میں نہیں چاہتی کہ ان کے مردے خوار کروں۔ اب تو میری اتنی عمر ہوگئی ہے اس جگہ کی تیاریاں کررہی ہوں جہاں مردے خوار ہونے کے لئے جایاکرتے ہیں۔آب بیتی ہندوستان کے ایک علاقے سے شروع ہوئی تھی. میں اس وقت کنواری تھی۔ رشتہ مانگنے والوں نے ہمارے گھر کا محاصرہ کرلیا تھا۔ مجھ میں دو خوبیاں امیدواروں کو نظر آتی تھیں۔ ایک یہ کہ مجھے خدا نے رنگ روغن او شکل وصورت ایسی عطاکردی تھی کہ جو مجھے دیکھتا وہ رک جاتا اور ۔۔۔ مزید پڑھنے کے لیے کلک کریں۔۔۔