ایک ایسی رقاصہ کی داستان جو محل کی زندگی سے اوب کر آزادی کے لیے بے چین رہتی ہے۔ وہ جب بھی باہر نکلتی ہے وہاں لوگوں کو ہنستے گاتے اپنی مرضی کی زندگی گزارتے دیکھتی ہے تو اسے اپنی زندگی سے نفرت ہونے لگتی ہے۔ اسے وہ محل کسی سونے کے پنجرے کی طرح لگتا ہے اور وہ خود کو اس میں قید چڑیا کی طرح تصور کرتی ہے۔۔۔ مزید پڑھیں
والدین کی جانب سے بچوں پر بے جا پابندیوں کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی نفسیاتی الجھنوں کو اس کہانی میں پیش کیا گیا ہے۔ معروف وکیل سر عظیم اللہ اپنی بیٹی کے مہاوت کی لڑکی جھنیا سے ملنے پر نہ صرف سخت پابندی عائد کرتے ہیں بلکہ۔۔۔ مزید پڑھیں
ترقی نے انسان کو اقتصادی طور پر مضبوط تو بنا دیا ہے لیکن انسانی رشتوں کو کمزور کر دیا ہے۔ یہ ایک ایسے خاندان کی کہانی ہے جو ایک چھت کے نیچے رہنے کے باوجود ایک دوسرے سے لا تعلق ہیں۔ یہاں ہر فرد اکیلا ہے۔ اپنی تنہائی کو دور کرنے کے لیے گھر کے سربراہ نے ایک کتا پال لیا ہے جس کا نام جائے ہے۔ اپنا بیشتر وقت وہ جائے کے ساتھ گزارتا ہے۔ ایک وقت ایسا آتا ہے جب اسے ایسا لگتا ہے کہ جیسے اس کی روح جائے کے اندر سما گئی ہے اور جائے کی روح اس کے اندر۔۔۔ مزید پڑھیں
کہانی ایک ایسے شخص کی داستان کو بیان کرتی ہے جو اپنی چچازاد بہن سے بہت محبت کرتا ہے۔ یکبارگی وہ چچازاد بیمار پڑ جاتی ہے اور اسکے علاج کے لیے ایک نوجوان ڈاکٹر آنے لگتا ہے۔ چچازاد ڈاکٹر کی جانب مائل ہونے لگتی ہے اور اس سے شادی کرنے کا فیصلہ کر لیتی ہے۔ اس کے اس فیصلے پر اس کا چچازاد بھائی اپنے رقیب ڈاکٹر کا قتل کر دیتا ہے۔۔۔ مزید پڑھیں
شیخ جمن اپنے آراستہ و پیراستہ بیڈ روم کی کھڑکی سے نیچے سڑک پر لوگوں کی رینگتی ہوئی بھیڑ دیکھتے ہیں تو انہیں محسوس ہوتا ہے مانو وہ کسی پہاڑ کی چوٹی پر بیٹھے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں اپنا بیڈروم چوتھی منزل پر بنواکر انہوں نے اچھا ہی کیا، اس سے ایک قسم کی بلندی کا احساس بنا رہتا ہے، اس کے علاوہ یہاں سکون ہے سڑک کا شور پریشان نہیں کرتا۔۔۔ مزید پڑھیں
تقسیم کے دوران اپنی جوان اور خوبصورت بیٹی کے گم ہو جانے کے غم میں پاگل ہو گئی ایک عورت کی کہانی۔ اس نے اس عورت کو کئی جگہ اپنی بیٹی کو تلاش کرتےہوئے دیکھا تھا۔ کئی بار اس نے سوچا کہ اسے پاگل خانے میں داخل کرا دے، پر نہ جانے کیا سوچ کر رک گیا تھا۔ ایک روز اس عورت نے ایک بازار میں اپنی بیٹی کو دیکھا، لیکن بیٹی نے ماں کو پہچاننے سے انکار کر دیا۔ اسی دن اس شخص نے جب اسے خدا کی قسم کھا کر یقین دلایا کہ اس کی بیٹی مر گئی ہے، تو یہ سنتے ہی وہ بھی وہیں ڈھیر ہو گئی۔۔۔ مزید پڑھیں
دو دوستوں کی کہانی، جو کالج سے نکلنے کے ایک عرصہ بعد ایک دوسرے کو خط لکھتے ہیں۔ اس درمیان ان دونوں کی شادی ہو چکی ہوتی ہے۔ مگر انہیں جس طرح کے جیون ساتھی ملے ہیں ان سے وہ اس قدر تنگ آ چکے ہیں کہ ان کے پاس ایک دوسرے کے حالات پر ہنسنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہوتا ہے۔۔۔ مزید پڑھیں
یہ ایک جاسوسی قسم کی کہانی ہے۔ دو لڑکیاں ایک پروفیسر کے ساتھ سمندر کے کھنڈر کی سیاحت کے لیے رات کا سفر طے کر دوسرے شہر جاتے ہیں۔ اس شہر میں ان کا قیام ایک مادام کے گھر میں ہوتا ہے لیکن جب اس مادام کی حقیقت کا پتہ چلتا ہے تو حالات دوسرا ہی رخ اختیار کر لیتے ہیں۔۔۔ مزید پڑھیں
بچوں کی نفسیات پر مبنی ایک پراثر کہانی ہے۔ عموماً گھر کے بڑے لوگ اپنی مصروفیات اور معاملات میں الجھ کر بچوں کی نفسیاتی کیفیت کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں، جس کے نتائج بسا اوقات سنگین ہو جاتے ہیں۔ صلاح الدین ملازمت کے۔۔۔ مزید پڑھیں
کہانی ایک ایسے بچے کی ہے جسے حال ہی میں بمبئی پولس نے برآمد کیا تھا۔ ٹی وی پر جب بچے کے بارے میں خبر چلی تو امیر گھرانوں کی عورتوں نے اس بچے پر اپنا حق جتایا۔ کورٹ میں جب وکیل نے ان سے بچے اور ان کی گزشتہ زندگی سے وابستہ سوال پوچھے تو کسی نے بھی صحیح جواب نہیں دیا۔ مقدمہ ختم ہونے ہی کو تھا کہ ایک بھکارن کورٹ میں حاضر ہوتی ہے اور بچے پر اپنا حق جتاتی ہے۔۔۔ مزید پڑھیں
افسانہ جیل کے ایسے قیدی کی داستان بیان کرتا ہے جو سیاسی مجرم ہے۔ قید میں باہری دنیا اور گزری ہوئی زندگی کو یاد کرکے وہ اداس ہو جاتا ہے۔ پھر ایک روز اس کے پاس ایک بلی کا بچہ آ جاتا ہے، بلی کا بچہ اسکے ساتھ رہنے لگتا ہے۔ ایک دن اس قیدی کی طبیعت اچانک خراب ہوتی ہے اور وہ تڑپ تڑپ کر مر جاتا ہے۔ صبح جب سنتری اسے دیکھنے آتا ہے تو پاتا ہے کہ قیدی کی ساتھ بلی کا بچہ بھی مرا ہوا ہے۔۔۔ مزید پڑھیں
کم عمری میں بیوہ ہونے والی ایک استانی کی نفسیات پر مبنی کہانی ہے۔ اس کی بیٹی کی شادی ہو چکی ہے، لیکن اس کے خوبصورتی کا عالم یہ ہے کہ نہ صرف اس کی شاگردہ اس کے حسن کی تعریف کرتی ہے بلکہ خان صاحب کا رشتہ بھی آتا ہے۔ ایک دن رات میں وہ بارش میں برہنہ ہو کر نہاتی ہے اور خوب رقص کرتی ہے اور پھر تھک کر پھولوں کا ہار سرہانے رکھ کر سو جاتی ہے۔۔۔ مزید پڑھیں
کہانی ایک ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے جو اپنے دوست سے بے پناہ محبت کرتا ہے۔ ان کے درمیان وقفہ وقفہ پر فاصلے آتے رہے ہیں لیکن اس کے دل سے اپنے دوست کی یاد نہیں جاتی۔ پھر ایک دن جب وہ اس کے بڑے بھائی کا تعاقب کرتے ہوئے دوست کے گھر پہنچ جاتا ہے۔ وہاں دوست سے مل کر اسے احساس ہوتا ہے کہ ان کے درمیان رشتوں کی جو حرارت تھی وہ تو ختم ہو چکی ہے۔۔۔ مزید پڑھیں
صبح جاگنے کے بعد اس نے حسب معمول شیو کرنا چاہا تو اسے اپنا شیونگ سیٹ جگہ پر نہیں ملا۔ سارا کمرہ دیکھ لیا۔ بچے بھی اس کے کمرے میں نہیں آتے تھے اس کی چیزوں کو کوئی ہاتھ نہیں لگاتا تھا۔ اسے سخت غصہ آیا۔ جب سے اس کا لڑکا واپس آ گیا تھا اس کا موڈ بے حد خراب رہنے لگا تھا۔ اس نے بیوی کو بلاکر ڈانٹا کہ وہ اس۔۔۔ مزید پڑھیں
یہ کہانی نوکر اور مالک کے ان رشتوں کو بیان کرتی ہے، جس میں مالک چاہتے ہوئے بھی مصیبت میں گرفتار اپنے نوکر کی مدد نہیں کر پاتا ہے کیونکہ اسے اپنی بدنامی کا ڈر ہوتا ہے۔ مالک بہت ہی مذہبی اور بارسوخ شخص ہے۔ اس کے بڑے بھائی کا گھر اس کے گھر کے سامنے ہے۔ دونوں بھائیوں کے نوکروں کے لیے الگ الگ کوارٹرس ہیں۔۔۔ مزید پڑھیں
گیان کی شوٹنگ تھی اس لیے کفایت جلدی سو گیا۔ فلیٹ میں اور کوئی نہیں تھا۔ بیوی بچے راولپنڈی چلے گئے تھے۔ ہمسایوں سے اسے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ یوں بھی بمبئی میں لوگوں کو اپنے ہمسایوں سے کوئی سروکار نہیں ہوتا۔ کفایت نے اکیلے برانڈی کے چار پیگ پیے۔ کھانا کھایا۔ نوکروں کو رخصت کیا اور دروازہ بند کرکے سو گیا۔۔۔ مزید پڑھیں
ابھی گھاس کی اوس بھی نہیں سوکھی تھی کہ سگنی ٹپک پڑی۔ گھٹنوں تک دھوتی چڑھائے، ننگے پیروں میں نم دھول اور گھاس پھوس بھرے، سر پر گٹھری اٹھائے، ٹھٹھرتی ہوئی۔ ’’ٹھنڈ میں جان دینی ہے کیا رے سگنی۔۔۔ مزید پڑھیں
گھر سے بھاگے دو محبت کرنے والوں کی کہانی، وہ رات کی تاریکی میں گلیوں کی خاک چھانتے اور ان پلوں کو یاد کرتے ہوئے جنہوں نے انہیں اس مقام پر لا کھڑا کیا تھا، اسٹیشن کی طرف چلے جا رہے تھے۔ بستی پیچھے چھوٹ گئی تھی اور۔۔۔ مزید پڑھیں
یہ آزادی کے دور کے ایک ایسے اخبار کے مدیر کی کہانی ہے، جو آزادی کے لیے انقلابیوں کی تنقید کرتا ہے اور سرکار سے اشتہار حاصل کرتا ہے۔ ایک روز جب اس کی بیوی گھر کے عیش و آرام کو چھوڑ کر آزادی کی مہم میں شامل ہو جاتی ہے تو وہ بھی اس کے جوش کو دیکھ کر اس مہم میں سب سے آگے چل پڑتا ہے۔۔۔ مزید پڑھیں
سچ کی تلاش میں نکلے ایک ایسے رپورٹر کی کہانی جو ایک ایسے گاؤں میں رپورٹنگ کی لیے جاتا ہے جو حال ہی میں ایک اچھا قصبہ بن کر ابھرا ہے۔ قصبے میں جاکر ہر چیز کی ایمانداری سے تحقیق کی۔ اگلے دن جس صفحہ پر اس کی رپورٹ شائع ہونی تھی، اس صفحہ پر اس کے موت کی خبر شائع ہوئی تھی۔۔۔ مزید پڑھیں
ڈاکواور کسان میں کیا فرق ہے؟ رگھیا نے سوچا۔ کسان جب سوکھے سے، مہاجن سے اور زمیندار سے مجبور ہوجاتا ہے تو وہ ڈاکو ہوجاتا ہے۔ کندھے پر ہل لے کر چلنے کے بجائے اب کندھے پر لاٹھی رکھتا ہے، برچھا رکھتا ہے، آگے جاکر بندوق رکھتا ہے۔ کندھے کا بوجھ وہی رہتا ہے۔۔۔ مزید پڑھیں
یہ ایک ایسے کامیاب شخص کی کہانی ہے جو دولتمند ہو کر بھی تنہا ہے۔ اسے ایک دوست کی ضرورت ہے، جس کے لیے وہ اخبار میں اشتہار دیتا ہے۔ کچھ لوگ اس اشتہار اور اشتہار دینے والے کا مزاق اڑاتے ہیں۔ اشتہار کے جواب میں اگلے ہی دن کچھ لوگ اس کے پاس پہنچتے ہیں۔ سبھی افراد اپنی خوبیاں بیان کرتے ہیں اور خود کو اس کی دوستی کے لیے سب۔۔۔ مزید ڑھیں
یہ مسجد کے ایک موذن کی کہانی ہے جسکا قیام مسجد میں ہی رہتا ہے۔ ایک روز مسجد میں نماز جنازہ کے لیے ایک جنازہ لایا جاتا ہے کہ اسی وقت تیز بارش ہونے لگتی ہے۔ لوگ جنازے کو اس کی تحویل میں دے کر چلے گیے کہ بارش کھلنے پر جنازہ کو دفن کیا جائے گا۔ رات کو جنازے کے پاس تنہا بیٹھے موذن کے سامنے ایک ایسا واقعہ پیش آیا کہ صبح ہوتے ہی اس کی بھی موت ہو گئی۔۔۔ مزید پڑھیں
کہانی ایک ایسی لڑکی کی ہے جس نے اپنے محبوب کو ایک سال قبل دیکھا تھا اور اسکی آنکھوں میں محبوب کا وہی عکس تھا۔ اب جبکہ وہ اس سے ملنے آرہا تھا تو وہ اس کے استقبال میں کوئی کمی نہیں رہنے دینا چاہتی تھی۔ اس نے سنا تھا کی اسکا محبوب فوج میں بھرتی ہو گیا ہے، اس سے اس میں اور بھی بانکپن آگیا ہوگا۔ مگر جب اس نے اسے ایئر پورٹ پر دیکھا تو وہ اسے دیکھ کر اس قدر حیران ہوئی کہ ایک بار تو اس نے اسے پہچاننے سے ہی انکار کر دیا۔۔۔ مزید پڑھیں
نوائے حق پہ ہوں قاتل کا ڈر عزیز نہیں پڑے جہاد تو اپنا بھی سر عزیز نہیں پڑا ہوا ہوں سر رہ گزر تو رہنے دے تری گلی سے زیادہ تو گھر عزیز نہیں۔۔۔ مزید پڑھیں
یہ افسانہ ایک متوسط طبقہ کے آدمی کی انا کو ٹھیس پہنچنے سے ہونے والی درد کو بیاں کرتا ہے۔ بیوی کی بیماری اور بچوں کے اخراجات کی وجہ سے وہ مکان مالک کو پچھلے دو مہینے کا کرایہ نہیں دے پایا تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ مالک مکان اسے ایک مہینے کی اور مہلت دے دے۔ اس درخواست کے ساتھ جب وہ مالک مکان کے پاس گیا تو اس نے اس کی بات سنے بغیر ہی اسے دو گندی گالیاں دیں۔ ان گالیوں کو سن کر اسے بہت تکلیف ہوئی اور وہ مختلف خیالوں میں گم شہر کے دوسرے سرے پر جا پہنچا۔ وہاں اس نے اپنی پوری قوت سے ایک ’نعرہ‘ لگایا اور خود کو بہت ہلکا محسوس کرنے لگا۔۔۔ مزید پڑھیں
پشپ گرا م چندر لیکھا پہاڑیوں کی گود میں جنگل کے چھور پر آباد تھا۔ گرام سے کوس بھر دوری پر سوگندھا ندی بہتی تھی۔ یہ گرام بہت سارے گراموں کی طرح کنبہ، برادری پر مبنی تھا اور ہر آدمی دوسرے آدمی کا سمبندھی تھا۔ گھر ہی کتنے تھے۔۔۔ مزید پڑھیں
دھرت راشٹر نے پوچھا۔ ’’اے سنجے مجھے بتاؤ اتنے سارے لوگ اپنے اپنے ہاتھوں میں ہتھیار اٹھائے اس سرزمین پر کیا کر رہے ہیں؟‘‘ سنجے جواب دیا۔ ’’اے دھرت راشٹر۔ وہ لوگ ایک جاتی کو نشٹ کر دینا چاہتے ہیں۔ انھیں صفحۂ ہستی سے مٹادینا چاہتے ہیں۔۔۔ مزید پڑھیں
ڈھائی گھنٹے ہو چکے تھے اور میکو کا کوئی اتا پتا نہ تھا۔ رتن منی جی نے پریشان ہونا تو بہت پہلے سے شروع کر دیا تھا، جب اس کے لوٹ آنے کا وقت بھی نہیں ہوا تھا لیکن اب تو ڈھائی گھنٹے بھی پورے ہو چکے تھے۔ ان کی پریشانی بلاسبب بھی نہیں تھی۔ پچاس ہزار روپوں کا معاملہ تھا اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ اونچ نیچ ممکن تھی۔ وہ ڈرائنگ روم سے نکل کر گیلری میں لفٹ کے تھوڑے آگے تک دھیرے دھیرے ٹہلنے لگے تھے اور اب اس طرح ٹہلتے ہوئے بھی انہیں آٹھ دس منٹ تو ہو ہی گئے ہوں گے۔۔۔ مزید پڑھیں
پاس رہ کر بھی بہت دور ہیں ہم بھی تم بھی کس قدر بے بس و مجبور ہیں ہم بھی تم بھی آج بھی اندھی سرنگوں میں بسر کرتے ہیں اور اجالوں سے بہت دور ہیں ہم بھی تم بھی۔۔۔ مزید پڑھیں
ہم جنسیت کے تعلقات پر مبنی کہانی۔ فرخندہ اپنے ماں باپ کی اکلوتی بیٹی تھی۔ بچپن میں ہی اس کے باپ کا انتقال ہو گیا تھا تو وہ اکیلے اپنی ماں کے ساتھ رہنے لگی تھی۔ جوانی کا سفر اس نے تنہا ہی گزار دیا۔ جب وہ اٹھارہ سال کی ہوئی تو اس کی ملاقات نسیمہ سے ہوئی۔ نسیمہ ایک پنجابی لڑکی تھی، جو حال ہی میں پڑوس میں رہنے آئی تھی۔ نسیمہ ایک لمبی چوڑی مردوں کی خصلت والی خاتون تھی، جو فرخندہ کو بھا گئی تھی۔ جب فرخندہ کی ماں نے اس کا نسیمہ سے ملنا بند کر دیا تو وہ نیم پاگل ہو گئی۔ لوگوں نے کہا کہ اس پر جن ہے، پر جب ایک دن چھت پر اس کی ملاقات نسیمہ کے چھوٹے بھائی سے ہوئی تو اس کے سبھی جن بھاگ گئے۔۔۔ مزید پڑھیں
یہ کہانی جاگیردارانہ نظام کی اخلاقیات پر مبنی ہے۔ گاؤں کا گورکن غتوا مدن کو دس روپے کی ادائگی نہ ہونے کی وجہ سے جوتوں سے مارتا ہے اور اسے کنکروں پر گھسیٹتا ہے۔ میاں کے گھر کا چھوٹا بچہ اس ظلم کو برداشت نہیں کر پاتا اور وہ غتوا کے پتھر کھینچ مارتا ہے جس سے اس کا سر لہو لہان ہو جاتا ہے۔ بچے کو گھر میں صرف اس لئے سزا دی جاتی ہے کہ وہ ان چھوٹے لوگوں کے معاملے میں کیوں پڑا، اگر وہ پلٹ کر مار دیتا تو ساری عزت خاک میں مل جاتی۔ بچہ اپنے موقف پر قائم رہتا ہے لیکن جب اسے معافی مانگنے کے لئے مجبور کیا جاتا ہے تو اس کے اندر کوئی چیز ٹوٹ جاتی ہے۔۔۔ مزید پڑھیں
رات بھر سورج کے بن کر ہم سفر واپس ہوئے شام بچھڑے ہم تو ہنگام سحر واپس ہوئے جلوہ گاہ ذات سے کب خود نگر واپس ہوئے اور اگر واپس ہوئے تو بے بصر واپس ہوئے۔۔۔ مزید پڑھیں
یہ کہانی قحبہ خانے سے برآمد کی گئی ایک لڑکی کے بیان کے گرد گھومتی ہے جو فلم میں اسٹار بننے کے چکر میں ایک رنڈی خانے میں پہنچ جاتی ہے اور جب وہ وہاں سے بھاگنے کی کوشش کرتی ہے تو اس کے چہرہ پر تیزاب ڈال کر جلا دیا جاتا ہے۔۔۔ مزید پڑھیں
عورت کی وفاداری اور مرد کی خود غرضی کے محور پر گھومتی ہوئی یہ کہانی ہے۔ کرشچین مس ڈورتھی جو ایک بال روم ڈانسر ہے، وہ ایک مسلمان شو میکر حنیف کے لئے اپنی تمام جذبوں کو فنا کر دیتی ہے۔ اس کے کاروبار کو ترقی دیتی ہے، اس کے بیوی بچوں کو بھی خوش دلی سے قبول کرتی ہے لیکن اخیر میں حنیف صرف ایک بے وفا مرد ثابت ہوتا ہے۔ شہری زندگی کے واقعات اور کرایہ کے مکان کا سہارا لے کر انسان کی خود غرضی کو بھی اس کہانی کے ذریعہ واضح کیا گیا ہے۔۔۔ مزید پڑھیں
کسی حادثے میں نابینا ہوئی ایک لڑکی کی داستان ہے۔ جو ڈاکٹر اس کا علاج کر رہا ہے، لڑکی کو اس ڈاکٹر سے محبت ہو جاتی ہے اور بالآخر ان کی شادی ہو جاتی ہے۔ لڑکی کے آنکھوں کے آپریشن کے بعد جب وہ اپنے شوہر کو دیکھتی ہے تو اسے دیکھ کر اتنی حیران ہوتی ہے کہ وہ دل ہی دل میں دعا کرتی ہے کہ کاش اسکی آنکھیں ٹھیک نہیں ہوئی ہوتیں۔ لڑکی کی یہ حالات دیکھ کر اس کا ڈاکٹر شوہر اسے اپنے معاون کے حوالے کر اس کی زندگی سے چلا جاتا ہے۔۔۔ مزید پڑھیں
یہ ایک ایسی عورت کی کہانی ہے جس کی ایک معمولی سے واقعہ نے پوری زندگی ہی بدل دی۔ اسے زرد رنگ جتنا پسند تھا اتنا ہی برقعہ ناپسند۔ اس دن جب وہ اپنی نند کے ساتھ ایک سفر پر جا رہی تھی تو اس نے زرد رنگ کی ہی ساڑی پہن رکھی تھی اور برقعے کو اتار کر ایک طرف رکھ دیا تھا۔ مگر لاہور اسٹیشن پر بیٹھی ہوئی جب وہ دونوں گاڑی کا انتظار کر رہی تھی وہاں انہوں نے ایک میلے کچیلے آدمی کی پسند ناپسند سنی تو انہوں نے خود کو پوری طرح ہی بدل لیا۔۔۔ مزید پڑھیں
منی اورمیشاآنگن میں اتری ہوئی دھوپ میں کھیل رہے تھے۔ سرسوتی انہیں نہلانے کے لیے جلدی جلدی گرم پانی، تولیہ، صابن، ان کے کپڑے وغیرہ غسل خانے میں رکھے جارہی تھی جوآنگن کے ایک کونے میں ایک چھوٹی سی دیواراٹھاکربنایاہواتھا۔ اس نے بچوں کوپکارا، ’’نی منی!وے میشے!چلوآؤ، ابھی نہالو، پھرمجھے قت نہیں ملے گا۔ سناکہ نہیں؟‘‘ بچے کھیلنے میں مصروف رہے۔ سرسوتی نے آگے بڑھ کر دونوں کوبازوؤں سے پکڑکر اٹھایا، ’’رُڑجانٹرے!ہروقت مٹی گھٹے میں کھیلتے رہتے ہیں۔ چلوسیدھے۔۔۔ مزید پڑھیں
یہ ایک ایسی عورت کی کہانی ہے جو زندگی کی دشواریوں سے تنگ آکر خودکشی کرنے کے لیے نکل پڑتی ہے۔ وہ ریلوے لائن پر چلی جا رہی ہے اور اس کے پیچھے پیچھے دو عورتیں اسے سمجھا رہی ہیں، وہ ان کی ہر دلیل کو اپنے منطق سے کاٹ دیتی ہے اور آخر میں ٹرین کے نیچے آکر اپنی زندگی ختم کر لیتی ہے۔ بعد میں پتہ چلتا ہے کہ مرنے والی ایک نہیں تین عورتیں تھیں۔۔۔ مزید پڑھیں
روز بدلی ہوئی دنیا کی فضا دیکھتے ہیں آج کس سمت میں چلتی ہے ہوا دیکھتے ہیں جو بھی ہوتا ہے وہ ہوتا ہے امیدوں کے خلاف دل میں کیا سوچتے ہیں آنکھ سے کیا دیکھتے ہیں۔۔۔ مزید پڑھیں