رنگ کا سایہ
ہم اسی جگہ جا رہے تھے جہاں سے ہمیں راتوں رات افرا تفری کے عالم میں بھاگنا پڑا تھا۔ امّی کا تو صرف جسم ساتھ آیا تھا روح شاید وہیں بھٹک رہی تھی۔ پھر جسم بھی اس قابل نہیں رہا کہ ان کے وجود کا بار اٹھا سکتا۔ آج اس جسم کو اسی زمین کے سپرد کرنا تھا۔
ویان میں امّی کا بےجان جسم رکھا تھا۔ میں اور بہن پچھلے حصے میں بیٹھے تھے۔ بہنوائی ڈرائیور کے ساتھ والی سیٹ پر تھے۔ بہن نے غم سے نڈھال ہو کر آنکھیں موند لیں۔ میری آنکھوں میں نیند کا کوسوں پتہ نہ تھا۔ کیا امی کی موت کا ذمہ دار میں ہوں؟ ان کا اکلوتا بیٹا، جسے وہ جان سے زیادہ پیار کرتی تھیں۔ دیوانہ وار چاہتی تھیں۔ نہیں!! امی کو گھر چھوڑنے کا غم تھا۔ لیکن گھر تو چھوٹا میری۔۔۔مزید پڑھیں
Comments
Post a Comment