پھول کی کوئی قیمت نہیں
لوگ بابا مراد کو اٹھاکر ادھر لے گئے جدھر بھیڑ کم تھی۔ منہ میں پانی ٹپکایا تو آنکھیں کھل گئیں۔ وہ پھول بیچنے والوں کی دکانوں کے قریب سڑک پر چت پڑا تھا۔
ایک پھول فروش نے کہا ’’پانی کا گلاس پی لے۔ لو لگ گئی ہے‘‘۔
مراد پانی کے چند گھونٹ حلق میں اتارکر کمر پر ہاتھ رکھ کر ہمدردی جتانے والے سے بولا ’’میں ہسپتال میں اپنا خون دے کر آ رہا تھا کہ چکر آیا۔۔۔‘‘
’’کوئی بات نہیں اٹھ بیٹھ‘۔۔۔مزید پڑھیں
Comments
Post a Comment