اندھی گلی



 اندھی گلی

دونوں نے یکبارگی پلٹ کر دیکھا۔ کہرہ بہت تھا، کچھ نظر نہیں آیا۔ پھر انھوں نے کان لگا کر سننے کی کوشش کی مگر کچھ سنائی نہیں دیا۔ ’’یار کوئی نہیں ہے،‘‘ ایک نے دوسرے سے کہا اور پھر چل پڑے۔ مگر ابھی چار قدم چلے تھے کہ پھر ٹھٹھک گئے۔ ’’یار کوئی ہے،‘‘ قریب ہوتی ہوئی آہٹ کو انہوں نے سنا۔ پھر ایک ساتھ بھاگ کھڑے ہوئے۔ سڑک سے اتر کر کچے میں آئے جہاں تھوڑا نشیب تھا۔ اکا دکا جھاڑی اور ایک گھنا درخت۔ دونوں درخت کے پیچھے دبک کر بیٹھ گئے۔

کان اس آہٹ پر لگے ہوئے تھے جو قریب ہوتی جارہی تھی اور۔۔۔مزید پڑھیں

Comments

Popular posts from this blog

ظالم محبت

کھل بندھنا

ہائے اللہ