اپنی آگ کی طرف


 

میں نے اسے آگ کی روشنی میں پہچانا۔ قریب گیا۔ اسے ٹہوکا۔ اس نے مجھے دیکھا پھر جواب دیے بغیرے ٹکٹکی باندھ کر جلتی ہوئی بلڈنگ کو دیکھنے لگا۔ میں بھی چپ کھڑا دیکھتا رہا۔ مگر شعلوں کی تپش یہاں تک آرہی تھی۔ میں نے اسے گھسیٹا، کہا کہ چلو۔ اس نے مجھے بے تعلقی سے دیکھا۔ پوچھا، ’’کہاں؟‘‘ میں چپ ہوگیا جیسے اس سوال کا کوئی جواب نہیں ہوسکتا تھا۔

پھر اس نے تیسری منزل والے کونے کے کمرے کی طرف اشارہ کیا جو دھوئیں سے اٹا ہوا تھا اور جس کی دیوار سے پلستر کے جلتے ہوئے پتڑ کے پتڑ گر رہے تھے۔ ’’میں اس کمرے میں رہتا ہوں۔‘‘

’’مجھے معلوم ہے،‘‘ میں نے جواب۔۔۔مزید پڑھیں

Comments

Popular posts from this blog

ظالم محبت

کھل بندھنا

ہائے اللہ