بھابی
بھابی بیاہ کر آئی تھی تو مشکل سے پندرہ برس کی ہوگی۔ بڑھوار بھی تو پوری نہیں ہوئی تھی۔ بھیا کی صورت سے ایسی لرزتی تھی جیسے قصائی سے گائے مگر سال بھر کے اندر ہی وہ تو جیسے منہ بند کلی سے کھل کر پھول بن گئی جسم بھر گیا۔ بال گھمیرے ہوگئے۔ آنکھوں میں ہرنوں جیسی وحشت دور ہوکر غرور اور شرارت بھر گئی۔
بھابی ذرا آزاد قسم کے خاندان سے تھی، کانوینٹ میں تعلیم پائی تھی۔ پچھلے سال اس کی بڑی بہن ایک عیسائی کے ساتھ بھاگ گئی تھی۔ اس لیے اس کے ماں باپ نے ڈر کے مارے جلدی سے اسے کانوینٹ سے اٹھایا اور چٹ پٹ شادی کردی۔
بھابی آزاد فضامیں پلی تھی۔ ہرنیوں کی طرح قلانچیں بھرنے کی عادی تھی مگر سسرال اور۔۔۔مزید پڑھیں
Comments
Post a Comment