مفت میں کیوں لیں شب غم موت کے آنے کا نام
مفت میں کیوں لیں شب غم موت کے آنے کا نام
حوصلے کا پست ہو جانا ہے مر جانے کا نام
اب نہیں لیتے دل ناداں کے سمجھانے کا نام
جیسے آتا ہی نہ ہو ان کو ترس کھانے کا نام
اک زمانہ تھا نگاہ شرمگیں اٹھتی نہ تھی۔۔۔مزید پڑھیں
Comments
Post a Comment