شطرنج کی بازی
نواب واجد علی شاہ کا زمانہ تھا۔ لکھنؤ عیش و عشرت کے رنگ میں ڈوبا ہوا تھا۔ چھوٹے بڑے امیر و غریب سب رنگ رلیاں منارہے تھے۔کہیں نشاط کی محفلیں آراستہ تھیں۔ کوئی افیون کی پینک کے مزے لیتا تھا۔ زندگی کے ہر ایک شعبہ میں رندی ومستی کا زور تھا۔ امور سیاست میں، شعر وسخن میں، طرز معاشرت میں، صنعت وحرفت میں، تجارت وتبادلہ میں سبھی جگہ نفس پرستی کی دہائی تھی۔ اراکین سلطنت مے خوری کے غلام ہورہے تھے۔ شعرا بوسہ وکنار میں مست ،اہل حرفہ کلابتوں اور چکن بنانے میں،اہل سیف تیتر بازی میں، اہل روزگار سرمہ و مسی، عطر و تیل کی۔۔۔مزید پڑھیں
Comments
Post a Comment