میرے اندر کا غرور اندر گزرتا رہ گیا
سر سے پانو تک اترنا تھا اترتا رہ گیا
بارشوں نے پھر وہی زحمت اٹھائی دیر سے
ایک ریگستان ہے کہ پھر بھی پیاسا رہ گیا
زندگی بھر آنکھ سے آنسو ندامت کے۔۔۔مزید پڑھیں
بارشوں نے پھر وہی زحمت اٹھائی دیر سے
ایک ریگستان ہے کہ پھر بھی پیاسا رہ گیا
زندگی بھر آنکھ سے آنسو ندامت کے۔۔۔مزید پڑھیں
Comments
Post a Comment