ایک سی صورتیں



 ڈھائی گھنٹے ہو چکے تھے اور میکو کا کوئی اتا پتا نہ تھا۔ رتن منی جی نے پریشان ہونا تو بہت پہلے سے شروع کر دیا تھا، جب اس کے لوٹ آنے کا وقت بھی نہیں ہوا تھا لیکن اب تو ڈھائی گھنٹے بھی پورے ہو چکے تھے۔ ان کی پریشانی بلاسبب بھی نہیں تھی۔ پچاس ہزار روپوں کا معاملہ تھا اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ اونچ نیچ ممکن تھی۔ وہ ڈرائنگ روم سے نکل کر گیلری میں لفٹ کے تھوڑے آگے تک دھیرے دھیرے ٹہلنے لگے تھے اور اب اس طرح ٹہلتے ہوئے بھی انہیں آٹھ دس منٹ تو ہو ہی گئے ہوں گے۔۔۔مزید پڑھیں

Comments

Popular posts from this blog

ظالم محبت

کھل بندھنا

ہائے اللہ