رستم سہراب کی سرزمین

سیستان ایران اور افغانستان کی سرحدیر ایک وسیع صحرا ہے۔ دریائے ہلمیند یہاں آ کر ایک کھاری جیلی ہا مون میں گرتا ہے اور اس کے چاروں طرف دور دور تک ریگستان پھیلا ہوا ہے۔ آج سے کچھ دن پہلے کوئی نہیں جانتا تھا کہ یہ ریگستان کبھی ایران کی تہذیب کا گہوارہ رہا تھا۔ اور یہاں ایک خوبصورت شہر آبادتھا حال ہی میں آثارقدیمہ کی ایک اطالوی ٹیم نے برسوں کی کھدائی کے بعد اس گمشدہ شہر کی دریافت کر لی ہے۔ یونانیوں نے سیتاین کا نام سگستان رکھا تھا اورعرب اس کو سجتان کہتے تھے اور موجودہ نام وسط ایشیا سے آئے ہوئے سا کاز قبیلہ کا مرہون منت ہے۔ آج یہ علاقہ قطعی ایک بے آب و گیاہ صحرا ہے ۔ سال کے ایک سو بیس دن یہاں تیز آندھیاں چلتی ہیں اور شمال مغرب سے آنے والی ان آندھیوں نے یہاں ریت کے تودے کھڑے کر دئیے ہیں اس صحرا اور ریت کے۔۔ ۔مزید پڑھیں